اے
کاش، آکاش میں چلیں ہم
مدھم
مدھم چارقدم، بھلائے سب غم
نرم
نرم جسم سے، ٹکرائے ابر نم
پرندوں
سے دوڑیں، لگائے دم خم
اے
کاش، آکاش میں چلیں ہم
---
روشنیاں
چبھتی ہیں آنکھوں میں
بہت
بوجھل ہے شور کانوں میں
دھڑکتی
ہیں جیسے سر کی سبھی رگیں
دم گھٹتا ہے، سانس رکتا ہے،میرا اس زمین پر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں