پیر، 5 جنوری، 2015

بیزار

زیست سے بیزار ہوں میں
نہیں،، آدم بیزارہوں میں! 

دنیادار نہیں ہوں
میں ریت رسم کا پیروکار نہیں ہوں
خود ہوں، تم جیسا، خدا نہیں ہوں
ہاں، بت ہوں، پر ابھی گرا نہیں ہوں

اپنی امیدوں کی گانٹھ کہیں اور باندھنا
آنکھوں سے چڑھاوے کسی اور پر ڈالنا
 زندہ درگور ہوں میں، پر مزار نہیں ہوں

میں غم گسار نہیں ہوں
اداکار، ریاکار نہیں ہوں

میں تو بس،
بیزار ہوں
آدم سے۔
نفرت سے۔۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں