ہفتہ، 2 مئی، 2015

نامعلوم

صدر میں دفتر کے باہر
بابا مٹھل کے خاص، دو بندے
محتاط۔، سہی وقت کا انتظار کرتے
ڈھونڈ رہے تھے اگلا شکار
'چل، چل، چل ۔۔۔ جلدی کک مار'
نا معلوم افراد ۔۔۔

یہ ھے شہرِکراچی
اندھیرے کا پہرا جی
بردهمانہے ادھر، سرِعام ھے ادھر
جان بڑے سستے دام ھے ادھر

اچھی قبر مزار کے پاس
میٹھادر، ایدھی کے ساتھ
125 پر سوار
سائے میں تیار
'چل چل موبائیل نکال
کلمہ پڑھ کلمہ، جلدی جلدی، بٹوا نکال'
موبائیل اور بٹوا۔ بٹوے میں 250
ایک گولی چلی، کپڑے ہوئے لال
چھتیس سال کا آدمی تڑپے بےحال
نا معلوم افراد ۔۔۔ پھر سے فرار

)کہتے ہیں  ' چوروں سے مزاحمت نہیں کرنی چاہیی(

پانچ سال سے وہ ادھر دہاڑی پے تھا
پانچ سال پہلے وہ سواری پے تھا
چمن سے آگے اسکا گھر بار تھا
بھولا بھالا، خاندانی کاشتکار تھا
بھلا ہوا کہ شھر میں اک رشتےدار تھا
ڈھابے کے ساتھ والے کمرے میں
اب وہ نیا کرائےدار تھا
بیوی ساتھ اور بچہ جو بیمار تھا
گردے کا مسئلہ، علاج کے لیے لیا ادھار تھا
(S.I.U.T) میں dailysis پر بچہ اسکا سسکتا تھا
تین سال پہلے رک گیا، دل جو کبھی دھڑکتا تھا


پانچ سال سے وہ ادھر دہاڑی پے تھا
'دال روٹی اور 4 دودھ پتی لے آو'
دکاندار اکثر اسے sms کردیا کرتے تھے
بندہ مجبور، حالات کے غرض جی حضوری تھا
دراصل اسکی روزی میں موبایئل بہت ضروری تھا

نام؟ ۔۔۔۔۔۔
ہممم،،،،
نامعلوم تھا

یہ ھے شہرِکراچی
یہاں چمکتی ہے روشنی
ہر وقت، بلاتاخیر
ہزاروں ایمبولینس کی

ای ای ای ای ای ای ای

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں