ہفتہ، 5 دسمبر، 2015

Cosmos

آنگن میں اک تارا ھے
گھر سورج مکھی سارا ھے
صحن میں اک دیوانہ
گردش کرتا آوارہ ھے
قمر پہ نقش ہیں اسکے
جہاں نے ایسے مارا ھے
دھندلی چھت ہے کمرے کی
یخ بستہ جل غبارہ ھے

روشن راتوں میں اکثر
دمدار پرندہ گرتا ھے
یا کالے کینوس پر پوشیدہ
کوئی باریک نقاشی کرتا ھے

یہ رنگین عجیب فن پارہ
جو ہھیلا ھے اور پھیلے گا
اس منظر میں کئی نقطے ہیں
اور نقطوں میں کئی ذرّے ہیں
اور ذرّوں میں کئی مادّے ہیں
اک قطرہ وجود ہمارا ہے

اور کتنے گلشن ہیں قربت میں
اور کتنے پھول جو روشن ہیں
اور کتنی گلیاں ایسی ہیں
اور کتنے گلشن سیارے
اور کتنی گلشن کہکشائیں
جو نگاہوں سے اوجھل
شعاعوں  سے دور بستی ہیں

چارپائی پہ لیٹے دیکھا ھے
سچائی کو دور سے دیکھا ھے
ذرہ ذرہ گلشن ھے
گلشن ذرہ ذرہ ھے