آنگن
میں اک تارا ھے
گھر
سورج مکھی سارا ھے
صحن
میں اک دیوانہ
گردش
کرتا آوارہ ھے
قمر
پہ نقش ہیں اسکے
جہاں
نے ایسے مارا ھے
دھندلی
چھت ہے کمرے کی
یخ بستہ جل غبارہ ھے
روشن
راتوں میں اکثر
دمدار
پرندہ گرتا ھے
یا
کالے کینوس پر پوشیدہ
کوئی
باریک نقاشی کرتا ھے
یہ
رنگین عجیب فن پارہ
جو
ہھیلا ھے اور پھیلے گا
اس
منظر میں کئی نقطے ہیں
اور
نقطوں میں کئی ذرّے ہیں
اور
ذرّوں میں کئی مادّے ہیں
اک
قطرہ وجود ہمارا ہے
اور
کتنے گلشن ہیں قربت میں
اور
کتنے پھول جو روشن ہیں
اور
کتنی گلیاں ایسی ہیں
اور
کتنے گلشن سیارے
اور
کتنی گلشن کہکشائیں
جو
نگاہوں سے اوجھل
شعاعوں سے دور بستی ہیں
چارپائی
پہ لیٹے دیکھا ھے
سچائی
کو دور سے دیکھا ھے
ذرہ
ذرہ گلشن ھے
گلشن
ذرہ ذرہ ھے