ہفتہ، 5 دسمبر، 2015

Cosmos

آنگن میں اک تارا ھے
گھر سورج مکھی سارا ھے
صحن میں اک دیوانہ
گردش کرتا آوارہ ھے
قمر پہ نقش ہیں اسکے
جہاں نے ایسے مارا ھے
دھندلی چھت ہے کمرے کی
یخ بستہ جل غبارہ ھے

روشن راتوں میں اکثر
دمدار پرندہ گرتا ھے
یا کالے کینوس پر پوشیدہ
کوئی باریک نقاشی کرتا ھے

یہ رنگین عجیب فن پارہ
جو ہھیلا ھے اور پھیلے گا
اس منظر میں کئی نقطے ہیں
اور نقطوں میں کئی ذرّے ہیں
اور ذرّوں میں کئی مادّے ہیں
اک قطرہ وجود ہمارا ہے

اور کتنے گلشن ہیں قربت میں
اور کتنے پھول جو روشن ہیں
اور کتنی گلیاں ایسی ہیں
اور کتنے گلشن سیارے
اور کتنی گلشن کہکشائیں
جو نگاہوں سے اوجھل
شعاعوں  سے دور بستی ہیں

چارپائی پہ لیٹے دیکھا ھے
سچائی کو دور سے دیکھا ھے
ذرہ ذرہ گلشن ھے
گلشن ذرہ ذرہ ھے

بدھ، 14 اکتوبر، 2015

Shaam dhali
cigarette jali
din aur dil dono dobay
parday kholo
kuch to bolo
raat aur roo dono andhay
andekha malaal
ha waqif.e.haal
mayoosi jo karti mansobay
Aap hi aap ha
Sazishi haath ha
man cut kay bana sobay
Ab pher sooraj niklay ga
Aj pher dayga dhokay
Cigarette jalao, Dalo parday

ہفتہ، 2 مئی، 2015

نامعلوم

صدر میں دفتر کے باہر
بابا مٹھل کے خاص، دو بندے
محتاط۔، سہی وقت کا انتظار کرتے
ڈھونڈ رہے تھے اگلا شکار
'چل، چل، چل ۔۔۔ جلدی کک مار'
نا معلوم افراد ۔۔۔

یہ ھے شہرِکراچی
اندھیرے کا پہرا جی
بردهمانہے ادھر، سرِعام ھے ادھر
جان بڑے سستے دام ھے ادھر

اچھی قبر مزار کے پاس
میٹھادر، ایدھی کے ساتھ
125 پر سوار
سائے میں تیار
'چل چل موبائیل نکال
کلمہ پڑھ کلمہ، جلدی جلدی، بٹوا نکال'
موبائیل اور بٹوا۔ بٹوے میں 250
ایک گولی چلی، کپڑے ہوئے لال
چھتیس سال کا آدمی تڑپے بےحال
نا معلوم افراد ۔۔۔ پھر سے فرار

)کہتے ہیں  ' چوروں سے مزاحمت نہیں کرنی چاہیی(

پانچ سال سے وہ ادھر دہاڑی پے تھا
پانچ سال پہلے وہ سواری پے تھا
چمن سے آگے اسکا گھر بار تھا
بھولا بھالا، خاندانی کاشتکار تھا
بھلا ہوا کہ شھر میں اک رشتےدار تھا
ڈھابے کے ساتھ والے کمرے میں
اب وہ نیا کرائےدار تھا
بیوی ساتھ اور بچہ جو بیمار تھا
گردے کا مسئلہ، علاج کے لیے لیا ادھار تھا
(S.I.U.T) میں dailysis پر بچہ اسکا سسکتا تھا
تین سال پہلے رک گیا، دل جو کبھی دھڑکتا تھا


پانچ سال سے وہ ادھر دہاڑی پے تھا
'دال روٹی اور 4 دودھ پتی لے آو'
دکاندار اکثر اسے sms کردیا کرتے تھے
بندہ مجبور، حالات کے غرض جی حضوری تھا
دراصل اسکی روزی میں موبایئل بہت ضروری تھا

نام؟ ۔۔۔۔۔۔
ہممم،،،،
نامعلوم تھا

یہ ھے شہرِکراچی
یہاں چمکتی ہے روشنی
ہر وقت، بلاتاخیر
ہزاروں ایمبولینس کی

ای ای ای ای ای ای ای

منگل، 28 اپریل، 2015

کلاکار

بچن پوچھ رہا ھے زمانے کدھے گیے
میرے ساتھ کے سب دیوانے کدھر گیے

پوچھو تو سب منشا بننے میں لگے ہیں میاں
ہم انشا کی طرح اپنے کوچے میں ہیں رواں
بوجھ رہے ہیں، سوال جو کچھ سوجھ رہے ہیں

کہاں ہیں کہاں ہیں کلاکار کہاں ہیں
ادب سے کرنے والے وفا-وفادار کہاں ہیں

89 کی پیدائش
سوچ 92 کی طرح
دنیا کی باتوں سے بے نیاز
کچھ خاص، تھا ہم میں
گلی گلی میں رستم چھپے تھے
معنی خیز جیسے 10 روپے تھے
7 کی بوتل 3 کا سموسہ
ساتھ وہ بارش، اور بوسہ
کالج میں ناجانے کتنوں کو ملا دھوکہ
یونی میں آئے تو ملک کا کھوکا
پر بھروسہ تھا ہم پہ
کہ اک اک کر کے ابھرنیگے
پرجب  لگا نوکری بزار
بک گیے بیچارے سب فنکار

بچن پوچھ رہا ھے زمانے کدھے گیے
میرے ساتھ کے سب دیوانے کدھر گیے

ڈایری بھر نے والے
دنیا سے لڑنے والے
چیلف پر کتابیں سجانے والے
اندھیرے پی کر دیا جلانے والے
سورج نگل کر آگاہ کرنے والے
نہاں جذبات رونما کرنے والے

کہاں ہیں کہاں ہیں کلاکار کہاں ہیں
ادب سے کرنے والے وفا-وفادار کہاں ہیں


اتوار، 19 اپریل، 2015

کنارہ

سایہ جو لہک رہا ھے، اپنا ہی ھے
دیا جو دہک رہا ھے، اپنا ہی ھے

آ آ کہ بہلا رہی ھے لوری تری
یہ آہٹ، حقیقت، سپنا بھی ھے

در بدر بھٹک رہی ہیں نگاہیں
پیر جم گئے در پر، چلنا بھی ھے

کالی ہواؤں سے پوچھتے ہیں  پتا
ہاں وہ انجان بےنام، اپنا بھی ھے

لے آئی کیوں وہ کنارے پر مجھے
جلوے اس شوخ کے الگ سے بنُے ہوئے
اور برسی چاندنی، اندیرے گھنے ہوئے

پرسکوں لہروں کی ناآگاہی
دیکھ کر سوچا وہ الجھا راہی
ترے وجود پر غلاف ھے
تری حقیقت بر خلاف ھے
بس ذرا بڑا، تیرا گڑھا ھے
راہی کنارے پر کھڑا سوچ رہا ھے
بےبسی اور بےبس، یہاں ملتے ہیں

پیر، 5 جنوری، 2015

بیزار

زیست سے بیزار ہوں میں
نہیں،، آدم بیزارہوں میں! 

دنیادار نہیں ہوں
میں ریت رسم کا پیروکار نہیں ہوں
خود ہوں، تم جیسا، خدا نہیں ہوں
ہاں، بت ہوں، پر ابھی گرا نہیں ہوں

اپنی امیدوں کی گانٹھ کہیں اور باندھنا
آنکھوں سے چڑھاوے کسی اور پر ڈالنا
 زندہ درگور ہوں میں، پر مزار نہیں ہوں

میں غم گسار نہیں ہوں
اداکار، ریاکار نہیں ہوں

میں تو بس،
بیزار ہوں
آدم سے۔
نفرت سے۔۔