اتوار، 13 جولائی، 2014

تیرا بندہ

سنسان سا کوئی مندر ہوں
میں عبرت کا اک منظر ہوں
راکھ سہی
بےتاب سہی
میں غلطی پر ہوں لاکھ سہی
پر ہوں تو تیرا بندہ ہوں

ٹوٹا بھکرا تارا ہوں
جوگی بن آوارہ ہوں
الجھا سلجھا دھاگا ہوں
گرتا پڑھتا مارا ہوں
بے مطلب، بے چارہ
بن منزل میں سیّارہ ہوں

بن قبلہ اپنا کعبہ ہوں
دھوکہ ہوں دھتکارا ہوں
بےساکھی بن بےسہارا
ساقی ہوں، ناکارہ ہوں

گمراہ چلتا تنہا ہوں
میں الٹی بہتی گنگا ہوں
راکھ سہی
بےتاب سہی
میں غلطی پر ہوں لاکھ سہی
پر ہوں تو تیرا بندہ ہوں


جمعرات، 3 جولائی، 2014

لوگ

جنگی بنیادوں پر امن لانے والے
محبت کے زور پہ بات منوانے والے
دردمندی سے درد کو پھیلانے والے
جان لیکے، اپنی جان دینے والے

مختلف ہاتھوں میں یک کاسہ لیے ہو
تم جدا سہی، تنہا نہیں ہو۔

جینے کے خوف سے مر جانے والے
پرچھایوں سے اپنی ڈر جانے والے
حق کی تلاش میں کھو جانے والے


تم تنہا سہی، جدا نہیں ہو۔