مرے یار کے سینے میں
رازداروں کا علوم ھے
کچھ پل اور بِتانے دو
کہ دل بہت مغموم ھے
کوئی بات تو ہوگی یعنی
یاں اتنا جو ہجوم ھے
آئے ہیں خستہ حال سبھی
معمار کی بہت دھوم ھے
رازداروں کا علوم ھے
کچھ پل اور بِتانے دو
کہ دل بہت مغموم ھے
کوئی بات تو ہوگی یعنی
یاں اتنا جو ہجوم ھے
آئے ہیں خستہ حال سبھی
معمار کی بہت دھوم ھے
اسے راکھ نہ بولو ناظر
آگ تھی، جو معدوم ھے
بات جو مست کرگئی محفل
اُسی ہاتھ سے مرقوم ھے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں