ہفتہ، 6 ستمبر، 2014

مجذوب


مرے یار کے سینے میں
رازداروں کا علوم ھے

کچھ پل اور بِتانے دو
کہ دل بہت مغموم ھے

کوئی بات تو ہوگی یعنی
یاں اتنا جو ہجوم ھے

آئے ہیں خستہ حال سبھی
معمار کی بہت دھوم ھے

اسے راکھ نہ بولو ناظر
آگ تھی، جو معدوم ھے

بات جو مست کرگئی  محفل
اُسی ہاتھ سے مرقوم ھےTop of Form




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں