اک آتش فشاں پھٹنے کو ھے
یہ شہر، یہاں سے دور بھی
نفرت کا دھواں پھیلے گا
اکڑی گردن، ترچھی نگاہیں
سہمے دل، بلند آوازوں سے
تعصب کے، وفاداری کے
بیہودہ سوال پوچھیں گے
اور امتیاز کے ترازو
عجلت میں بنائے جائیں گے
اس گلشن کے رنگین پھول
بے نور اور سڑ جائیں گے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں