گھورتے ہوئے برتنوں کا جاذب عکس
پس منظر میں سائے کا یک ڈھنگ رقص
کافوری دیوار کا پھیکا سا رنگ
نلکے کے مو پہ ہلکا سا زنگ
بیکار آوازوں کا بیکار ملاپ
ریاکاروں کی بیزار، اداکاری کا ملاپ
پاؤں میں پل پل پھڑکتی رگیں
پیالوں میں چمکتی تری کی شمعیں
ہر شے کہ رہی ہے بھاگ جاو کہیں
بےچارگی سے فراری کا رستہ نہیں
"اب
ہوش میں رہوں گی" یہ سوچتی ہے
مگر
اصوات کی تکراری
منظر کی بیزاری
اسے پھر سے لے ڈوبتی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں