پیر، 26 مئی، 2014

مٹا دینا

مٹا دینا، چہرے سے اداسی کے نشان
ڈھاپ لینا، ہتھیلی سے ناتمام ارمان
دفنا دینا، تابوت میں خواہشیں ساری
دل کے کواڑ میں اک اور ادھوری داستان

جھاڑ کر،
پھونک کر،
جو کھلے گی کبھی،
تو  اس  میں
من پسند  من گھڑت رنگ بھرے جایئں گے
جو دنگ کردے، وہ پہلو نکالے جایئں گے
جو مسخ کردے تصویر، وہ تفسیر لکھی جائیگی

پھر تم اک کام کرنا
مٹا دینا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں