جمعرات، 15 مئی، 2014

بدل

"بدل"

ب-د-ل
یعنی دل کے پیچھے ایک 'ب' ہاتھ دھو کے پڑا ھے۔
یہ دل بدبخت کہیں کا، بےچین ھے۔ کبھی یہ بچکانا سی حرکتیں کرتا ھے، کبھی با ادب ہو جاتا ھے، کبھی یہ بہادر بن جاتا ھے اور کبھی انتہائی بزدل۔ بس یہ دل اور اسکی بدلتی ہوئی صورتوں ہیں جو زندگی میں تبدیلی لاتی ہیں۔

بدل کو اگر اسکے ظاہر پر لیا جائے تو حکم لگتا ھے، بدل!!  پھر دل کا کیا قصور کے یہ ابد سے احکام لینے کا عادی ھے۔ 'کن'، ہوجا، تو ہوگیا،، بدل، تو بدل گیا۔ یہ بےچارہ دل تو بدل میں بھی 'ب' سے دبا ھے۔

اگر 'ب' کو عربی کے معنے 'ساتھ' کے لیا جائے تو ترجمہ، 'ساتھ، دل' ہوگا اور مطلب کچھ یہ بنےگا کہ ؛'دل کو ساتھ لے کر چل'۔ اس طرح ذمہ داری کچھ سوچ پر بھی عائد ہوگی اور دل بےوجہ کی بدنامی سے بچے گا۔ کیوں کہ زندگی میں انسان کی سوچ تبدیل ہوتی رہتی ھے، اسلیے دل کو بھی ساتھ لے کر چل، بدل!

یہ ضروری تو نہیں کہ 'بدل' حکم ہو، کیا معلوم  یہ حکم نہیں درخواست ہو۔ ویسے بھی بدل باقی 'فعل' سے مختلف ہے، اسکے ساتھ کچھ خاص رویہ برتا جاتا ھے۔ 'تلاش'، 'انکار'، 'سوال' جیسے 'افعال' کو 'کرنا' پڑتا ھے جبکہ بدل 'نا' سے گزارا کر لیتا ھے۔ لیکن یہ 'نہ' انکار کا نہیں، پیار کا 'نا' ھے، جیسے کوئی محبت سے کہ رہا ہو کہ بدل-نا !

بدل کے لغوی معنے عوض / قیمت / بدلا یا برابر / تہِ دل سے /خلوص کے ساتھ، ہیں۔ اشتقاقیات (Etymology) کی روح سے بدل کو دیکھا جائے تو 'بدل' کو اور اچھے طریقے سے سمجھا جاسکتا ھے۔
ب  -Medium / Bring  
د      - Direction / Tend towards    
ل - Service / For / Provide / See    
'A medium that gives direction to see'
 'وہ عمل جو سمت دیتا ھے'

یعنی 'بدل' زندگی کا لازمی جز ہے جو ہمیں سمت دیتا ھے۔  یہ عجیب بات ھے کہ 'بدل' سے نیکی بھی نکلتی ھے اور 'بدل' بدل کر ابدال بن جاتا ھے۔


سچ یہ ھے کہ میں 'بدل' کے معنے نہیں جانتا اور شائد کوئی بھی نہیں جانتا۔ اس بات کی کیا ضمانت ھے کہ بدل کے معنے بدلے یا بدلتے نہیں ہیں؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں