یہ
کیسا سمندر ہے
یہ کیسی ناؤ ہے
جو کہہ رہی ہے
تغیّر میں ٹھراؤ ہے
جو کہہ رہی ہے
یقین کر میرا
بے یقینی میں ایمان ہے
بے نامی میں پہچان ہے
بے خبری میں گیان ہے
یہ کہہ رہی ہے
منزل، سفر کا نام ہے
زیست، پل بھر کی گام ہے
یہ کیسی ناؤ ہے
جو کہہ رہی ہے
تغیّر میں ٹھراؤ ہے
جو کہہ رہی ہے
یقین کر میرا
بے یقینی میں ایمان ہے
بے نامی میں پہچان ہے
بے خبری میں گیان ہے
یہ کہہ رہی ہے
منزل، سفر کا نام ہے
زیست، پل بھر کی گام ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں