پیر، 24 مارچ، 2014

بے خبری کا زوال آیا

ابھی ابھی ،،
بس ابھی ابھی یہ خیال آیا
لو ،،، بے خبری کا زوال آیا !

جان جا چکی تھی، وقتِ وصال
تب ہوش آیا ،،، وبال آیا !

چھین لی یوں بے رخی سے زندگی
موت دے دی جب کمال آیا ؟!

(عادل ہ منصف ،، یہ انصاف دیکھ لے)

خرد سنبھال نے کی تو دے فرصت
ملزم بہت پامال آیا
پریشان ھے، بد حال آیا

(اور)
لا کر کٹہرے میں کیا مجھ کو بند
پابند کیا جواب کا، بندہ جب نڈھال آیا ؟!

میں تو،
شوق دید میں گم تھا
اسیرِ لحن تھا، صُم تھا
دفاع کیا پیش کرتے، ہم
سنتے ہی رہ گیے، جب سوال آیا

فیصلہ صادر ہوا اور خیال آیا
خیال ۔۔۔
خیال ؟
لو ،، ہوش کو زوال آیا



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں