اتوار، 30 مارچ، 2014

حرکت میں دیکھ ،، سیّارہ بھی ھے

حرکت میں دیکھ ،، سیّارہ بھی ھے
پہنچا کہیں، وہ بےچارہ بھی ھے؟

میرے اعمال کے جمود پر
میرے افکار کے سکوت پر
کیوں بے وجہ بولا کرتے ہو
اپنے بےربط پیمانوں سے کیوں ہم کو طولا کرتے ہو

میں بھی گردش میں لگ جاؤں کیا ؟
کسی انجان سمت پڑھ جاؤں کیا ؟
تم جھوٹا آنسو پونچھو گے اور جانتا ہوں جو بولو گے

روکا تھا اور، پکارا بھی ھے
گاہ گاہ اُسے، دیا اشارہ بھی ھے
پر گمراہوں کا، کوئی چارہ بھی ھے؟

دیوانہ تھا اب دیکھ، آوارہ بھی ھے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں