اشعار کی دنیا
میرے الفاظ کی دنیا
منگل، 15 اپریل، 2014
ماتھے سے شکن مٹ چکے
قنات سوچ کی مٹ چکی
آیئے
جوہرِ آشکاری
دیکھائیے حضرت
ماتھے سے شکن مٹ چکے
یہ بےچینی
یہ اضطرابی
کچھ اور ہے حضرت
راکھ ہوئے
بسمل ہوئے
پھرے در بہ در
یہ آوارگی نہیں
کچھ اور ہے حضرت
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
جدید تر اشاعت
قدیم تر اشاعت
ہوم
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں