جمعرات، 3 اپریل، 2014

دیکھ لی ہر بستی سجائی ھوئی

جسم پہ ھے لرزاں
آواز تھرائی ھوئی
اتنی توفیق نہ تجھے
مرے ہرجائی ھوئی
پوچھ لیتا کیوں آخر
یہ حالت ھے بنائی ھوئی

وە سیاە زلف ہاتھوں سے چھوٹ گئی
کیوں سیاە  رات پہ سوئی اٹکائی ھوئی

کہاں کائنات میں ملتی ھے الفت

دیکھ لی ہر بستی سجائی ھوئی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں