جسم پہ ھے لرزاں
آواز تھرائی ھوئی
اتنی توفیق نہ تجھے
مرے ہرجائی ھوئی
پوچھ لیتا کیوں آخر
یہ حالت ھے بنائی ھوئی
وە سیاە زلف ہاتھوں سے چھوٹ گئی
کیوں سیاە
رات پہ سوئی اٹکائی ھوئی
کہاں کائنات میں ملتی ھے الفت
دیکھ لی ہر بستی سجائی ھوئی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں