اتوار، 13 اپریل، 2014

وہ بھولنا چاہتا ھے

شبنم کو شبِ غم منانے دو
دل کو سوزِِنہاں سے جل جانے دو
خود کو بہلایا تھا یہ کہ کر
بعد میں منالے گا ابھی جانے دو

طویل ہوئی فرقت وہ پلٹ کے نہ آیا

وہ بھولنا چاہتا ھے، چلو بھول جانے دو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں